Thursday, June 4, 2009

حجاموں کو کام مل گیا

ذیشان طفر

بی بی سی اردو ڈاٹ کام ، رنگمالا ، مالاکنڈ ٹاپ

صوبہ سرحد کے ضلع سوات سے نقل مکانی والے لاکھوں افراد اپنے علاقے سے دور مختلف کیمپوں میں بغیر کسی روز گار کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ تاہم ان کیمپوں میں آنے والے کچھ لوگوں کو آزادی سے اپنا روزگار شروع کرنے کا موقع بھی ملا ہے اس لیے وہ دوسرے لوگوں کے برعکس قدرے مطمئن بھی دکھائی دیتے ہیں۔

یہ لوگ حجام ہیں جنہوں نے طالبان کی دھمکیوں کے بعد سوات میں لوگوں کی داڑھیاں مونڈنا( شیو) بند کر دیا تھا۔

مالاکنڈ ٹاپ کے علاقے رنگمالا میں سوات کے متاثرین کے لیے امدادی کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں سوات کے صدر مقام مینگورہ سے آئے ہوئے تقریباً سات کے قریب حجام بھی رہائش پذیر ہیں۔ان کو گھر سے دوری کا دکھ تو ہے لیکن یہاں انہیں اپنا کام آزادی سے کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔

ان میں شوکت علی بھی ہیں جو سوات کے صدر مقام مینگورہ سے نقل مکانی کر کے کیمپ پہنچے ہیں جہاں انہوں نے اتوار کو تقریباً آٹھ ماہ کے بعد پہلی بار تین لوگوں کی شیو کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سوات میں ایک سو سے زائد حجام کی دوکانیں تھیں جنہیں مقامی طالبان کی جانب سے ہدایت ملی تھیں کہ کسی کی داڈھی مونڈنا غیر شرعی ہے اس لیے آپ لوگ فوری طور پر یہ کام بند کر دیں ۔ جس کے بعد خوف کی وجہ سے حجاموں نے لوگوں کی شیو کرنا بند کر دی تھی اور صرف بال تراشنے کا کام کرتے تھے۔


انھوں نے کہا کہ تقریباً آٹھ ماہ کے بعد انہیں شیو بنانے پر خوشی ہوئی ہے اور کیمپ میں رہائش پذیر دوسرے لوگوں کے برعکس انہیں کچھ نہ کچھ آمدن بھی ہو جاتی ہے۔

ایک دوسرے حجام فرمان علی کی مینگورہ میں اپنی دوکان تھی لیکن اب وہ رنگملا کیمپ کے باہر کھلی جگہ پر بال تراشنے اور شیو بنانے کا کام کرتے ہیں تاہم وہ بغیر دوکان کے کام کرنے پر بھی خوش نظر آتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوات میں طالبان کی جانب سے شیو بنوانے پر پابندی سے پہلے وہ روزانہ پندرہ سے بیس شیو روزانہ کرتے تھے لیکن اچانک طالبان کی طرف سے پابندی لگانے کے بعد ان کا کام کافی متاثر ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے شیو بنانے والے حجام کو دھمکی دی جاتی تھی کہ اس کی دوکان یا گھر کو تباہ کر دیا جائے۔

فرمان علی نے کہا کہ نے کہا کہ کیمپ میں وہ روزانہ صرف شیو بنانے سے پچاس سے سو روپے کما لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوات سے تقریباً تمام ہیئر ڈریسر نقل مکانی کر چکے ہیں اور اب وہ مختلف کیمپوں میں مکمل آزادی سے اپنا کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کیمپ میں اگرچہ وہ کافی عرصے کے بعد آزادی سے اپنا کام کر رہے ہیں لیکن انہیں اس دن کے انتظار ہے جب وہ واپس اپنے شہر جا کر مکمل آزادی اور خوف کے بغیر اپنا کام کر سکیں گے۔

سوات کے شہر مینگورہ سے تعلق رکھنے والے اکبر شیو بنوا رہے تھے انہوں نے بتایا کہ ایک سال کے بعد وہ حجام سے شیو بنوا رہے ہیں کیونکہ مینگورہ میں طالبان کے خوف سے کوئی حجام شیو نہیں بناتا تھا۔ اور لوگ بھی حجام کی دوکانوں میں جانے سے اجتناب کرتے تھے۔ لیکن ایک روز پہلے وہ سوات سے نقل مکانی کر کے کیمپ میں پہنچے ہیں اور آج ایک سال کے بعد انہوں نے حجام سے داڑھی منڈوائی ہےاور انہیں اچھا لگ رہا ہے کیونکہ گھر میں شیو بنانا مشکل لگتا تھا۔

واضع رہے کہ سوات میں طالبان میں جہاں لڑکیوں کے سکول جانے ، موسیقی سننے لگا رکھی تھی وہیں داڑھی مونڈوانے پر پابندی تھی۔لیکن مبصرین کے مطابق حالیہ فوجی آپریشن اس صورت میں کامیاب ہو گا جب لوگوں اپنے علاقوں میں واپس جا کر مکمل آزادی اور بغیر خوف کے اپنا اپنا روز گار شروع کر سکیں گے۔

No comments:

Post a Comment